سنتوں سے محبت

Author: حضرت اقدس مولانا آزاد گل صاحبؒ
Uploaded on 04 October,2021
Details: شیخ الحدیث والقرآن ولی کامل مولانا محمد آزاد گل نوّر اللہ مرقدہ کی معمولات و عبادات تو تھیں ہی قابل رشک و تقلید لیکن خصوصی طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں سے عشق, حتی کہ سنن زواید وعادیہ کا اس درجہ کا اہتمام ایک دیدنی اور قابل توجہ منظر ہوا کرتا تھا. حضرت کے متعلقین و سالِکین اس مبارک عادت کے عینی شاہدین ہیں کہ حضرت باباجی رح سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کس قدر والہانہ و عاشقانہ تعلق رکھتے تھے. خیر یہ تو بہت لمبا موضوع ہے, ا سکے ذیل میں اور بہت سارے موضوعات ضمنّا آجائیں گے جس کو ان شاءاللہ آئندہ کبھی حوالہ قِرطاس و فیس بک کریں گے. اب اختصارًا حضرت باباجی رح کا سنن رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ عشق و محبت ایک دو واقعات کی شکل میں بیان کرتے ہیں. حضرت کی زندگی کی آخری آیام میں جب ہم ہسپتال میں علاج کے سلسلے میں شب و روز گزار رہے تھے. چونکہ حضرت کی بیماری انتہائی شدت اختیار کر چکی تھی، اس دوران انکے کسی مرید کو یہ شبہ ہونے لگا کہ گویا حضرت کا دماغی توازن اب معمول پر نہیں رہا۔ اللہ سبحانہ وتعالی کی قدرت اور اپنے نیک بندوں کے ساتھ شان محبوبیت ملاحظہ کیجیے کہ عین اسی وقت حضرت باباجی رح نے قضاۓ حاجت پوری کرنے کیلیے برتن مانگا، برتن پیش کیا گیا لیکن حضرت اپنی جیب ٹٹول رہے تھے، کسی چیز کی تلاش میں لگے ہوۓ تھے، ہم حیرانگی کے عالم میں یہ تماشہ دیکھ رہے تھے اسی اثناء میں حضرت نے جیب سے رومال نکالا اور سر مبارک ڈھانپنے لگا. ( قضاۓ حاجت پوری کرتے وقت سر ڈھانپنا نبی علیہ السلام کی سنت ہے) اللہ اکبر سنتوں کا اس قدر اہتمام کہ بوجوہ انتہائی علالت کے، کہ بات کرنا بھی دشوار، جسم کئی بیماریوں کی آماجگاہ بن چکا تھا ، اس نزع جیسی حالت میں بھی حضرت کا نبی علیہ الصلوة والسلام کی سنتوں سے ایک لحظہ بھی کوتاہی گوارا نہیں... اس موضوع بابت ایک اور واقعہ برادر صغیر محمد اسماعیل آزاد کچھ یوں بیان کرتا ہے کہ ایک دن والد محترم چارپائی سے نیچے اتر رہے تھے تو میں اُنہیں چپل پہنانے لگا، اب میں چپل پہنا رہا ہوں اور والد محترم پاؤں ادھر ادھر کر رہے ہیں، کچھ بول بھی نہیں رہے، انتہائی علالت کے دن تھے یہ بھی، میں حیران و پریشان کہ حضرت کیوں چپل سے پاؤں ہٹا رہے ہیں، ایک دم دماغ کی بتّی روشن ہوگئی کہ میں بایاں چپل پہلے پہنا رہا ہوں جو کہ خلاف سنت ہے، اور اصل سنت یہ ہے کہ پہلے دایاں پاؤں چپل کے اندر کرنا اور پھر بایاں پاؤں اندر کرنا ہوتا ہے۔ اللہ اکبر سنن رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر باباجی رح کا اس قدر فریبتہ ہونا اور انکو عملی زندگی میں سینے سے لگاۓ رکھنے سے یوں گمان ہوتا تھا کہ گویا یہ محبت و عشق انکی خمیر میں گھوندی گئی ہو۔ اول الذکر واقعہ جناب شہاب الدین پوپلزئی صاحب دامت برکاتہم جو کہ حضرت کے محبین و متعلقین میں سے تھے نے باباجی رح کے نماز جنازہ کے موقع پر اپنی تقریر میں بھی بیان فرمایا تھا. اللہ تعالی ہمیں بھی ان جیسا سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشق و عامل بنادیں ،اور باباجی رح کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس نصیب فرماۓ. آمین