علمی سفر پہلی قسط
Author: | حضرت اقدس مولانا آزاد گل صاحبؒ |
---|---|
Uploaded on | 04 October,2021 |
Details: | والد محترم(شیخ القرآن والحدیث مولانا اذاد گل رح )کا علمی سفر پہلی قسط والد محترم کے بقول ان کے علم کا پہلا سبب انکے بڑے بھائی جناب آمین گل صاحب بنے تھے,جو کہ جوان العمری میں اس دار فانی سے کوچ کر گۓ تھے. والد صاحب نے ابتدائی تعلیم اپنےگاؤں سلیمان خیل ضلع پشاور میں حاصل کی اور اس زمانے میں خلاصہ کیدانی,منی المصلی,نور الایضاح اور قدوری پڑھے ہوۓ کو بڑا عالم گردانا جاتا تھا. والد صاحب سے سنا ہے کہ میں نے یہ کتابیں محلہ کے امام صاحب سے پڑھی اور وہ مجھے پڑھانے کیلۓ کسی اور استاد سے پڑھ کے آتے تھے,اور مجھے تھوڑا تھوڑا سبق پڑھاتے لیکن مجھے چونکہ شوق زیادہ تھا اور ضبط بھی کافی مضبوط تھا تو میں اور پڑھانے کا مطالبہ کرتا,وہ یہ کہ کر جٹھک دیتے کہ ایک روز میں کوئی مولوی نہیں بنتا تھوڑا تھوڑا پڑھیں گے آخر کار مجھ سے رہا نہیں گیا اور انکی اجازت سے میں نے انکے استاد سے کتابیں پڑھنا شروع کردی. الحاج محمد آمین عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو سلیمان خیل کے رہنے والے تھے اور بعد میں چارسدہ عمرزئی ہجرت کرکے آۓ تھے. انہوں نےمولانا قاسم رحمة اللہ علیہ (جو والد محترم کے دادا تھے) سے درخواست کی کہ آپ اپنے دونوں پوتے مولانا آزاد گل رح اور ان کے چھوٹے بھائی مولانا ضمیر گل رح کو انکے حوالے کریں, تاکہ انکو علوم نبوی ص سے روشناس کراؤں یہ اللہ تعالی کا خصوصی فضل و اکرام تھا کہ اللہ تعالی نے الحاج محمد آمین رح کے دل میں یہ بات ڈال دی اور یوں والد صاحب بسلسلہ تعلیم ضلع چارسدہ منتقل ہوگۓ, جس کا اصل سبب الحاج محمد آمین رح بن گۓ تھے۔ والد محترم نے ابتدائی فنون کی بعض کتابیں الحاج محمد آمین رح اور اکثر کتابیں مولانا میرا گل رح سے پڑھی جو کہ ایک صاحب نسبت بزرگ اور مستند عالم دین تھے اور الحاج محمد آمین رح کے داماد اور اجل خلفاء میں سے تھے ابتدائی اسباق چارسدہ میں مختلف اساتذہ کرام سے پڑھی ,علوم نبوی حاصل کرنے کیلیۓ مختلف النوع مزاج, اصحاب فن و کمال کی قدم بوسی کی ہے, اور در در کی خاک چھانی ہے حصول علم کیلئے والد محترم نے در در کی خاک چھانی ہے, ایک بات نوٹ کرنے کی ہے کہ علم کے حصول میں بلا تفریق مسلک و مذہب کے ہر قسم کے اساتذہ سے استفادہ کیا ہے قران کی تفسیر پڑھنے کیلئے شاہ منصور بابا رح اور مولانا محمد طاہر رح(پنج پیر والے) کے پاس حاضر ہوا کرتے تھے بقول والد صاحب کے وہ صبح کے وقت شاہ منصور باباجی رح کے درس تفسیر میں شامل ہوا کرتے, وہاں سے فارغ ہوتے ہی پیدل چل کر مولانا محمد طاہر پنچپیری رح کے درس تفسیر میں شریک ہونے جاتے تھے. یہاں ایک بات ازراہ تفنن طبع ذکر کرتا چلوں کہ شاہ منصور باباجی رح کے حلقہ درس میں مشہور عالم اور مقرر مولانا احمد علی جان رح میں شریک درس ہوا کرتے تھے. چونکہ والد صاحب بعد درس کے طلباء کو تکرار کروایا کرتے تھے,ایک دن والد صاحب کی طبیعت ناساز ہونے کی بنا پر مولانا احمد علی جان رح نے تکرار کرانا شورع کردیا تو صرف ترجمہ پر اکتفا تو طلباء نے اصرار کیا کہ حضرت تفسیر اور دوسرے ابحاث بھی ذکر فرماتے جائیے جس پر مولانا نے فرمایا کہ وہ کام مولانا آزادگل صاحب کا ہے یہ میرے بس کی بات نہیں. |
© Copyright 2025. Powered by- SKYBOTS Technology