علمی سفر دوسری قسط

Author: حضرت اقدس مولانا آزاد گل صاحبؒ
Uploaded on 04 October,2021
Details: تکملہ اور علم منطق کی اکثر کتابیں سوات کے ایک گاؤں شہوزئی میں ایک صاحب علم و فن المعروف "مارتون بابا جی" سے پڑھی تھیں ادب کی تمام کتابیں دوسری مرتبہ سوات کے مولانا غلام صادق صاحب سے پڑھی ضلع صوابی میں صرف میر کے حوالے سے ایک مشہور عالم دین رہا کرتے تھے, لالا کالا والا صرف میر کا اصطلاح اس وقت بہت مشہور تھا.وہ طلباء کو 'صرف' کے 40 مسائل یاد کراتے تھے اور بقول باباجی کے وہ طلباء کو بہت ذیادہ مارا کرتے تھے. بخاری شریف خصوصی طور پہ مولانا سید باچا گل صاحب فاضل دارالعلوم دیوبند سے پڑھی. فرمایا کرتے تھے کہ سید باچا گل صاحب رح کی آنکھیں قدرتی طور پر ایسی سیاہ تھیں جیسا کہ تازہ تازہ سرمہ لگایا ہو اور انکے محفل میں بیٹھنے سے حضور ص کی یاد تازہ ہوتی تھی والد صاحب کا شہزادہ مولوی صاحب( شیخ الحدیث مولانا ادریس صاحب کا دادا) جو کہ ایک مشہور و معروف شیخ الحدیث و بزرگ گزرے ہیں سے خصوصی محبت و الفت کا تعلق تھا سے موقوف علیہ (واڑہ دورہ) بار بار پڑھا. جب شہزادہ مولوی صاحب رح حج کیلیۓ تشریف لے جارہے تھے تو اپنا مسند والد محترم رح کے حوالے کیا اور ان پر اعتماد کیا کہ اس سال آپ نے موقوف علیہ کا دورہ پڑھانا ہے۔والد صاحب نے یہ بھاری ذمہ داری بطریق احسن پوری کرلی تھی. والد محترم نے ایک دن اپنے استاد محترم مولانا شمس الحق افغانی رح سے عرض کیا کہ حضرت آپ کو قران کے علوم و معارف پر بہت دسترس حاصل ہے,آپ کو چاہیے کہ قران کا ترجمہ و تفسیر لکھیں, لیکن شمس الحق افغانی رح نے انکو یہ کہ کر جٹھک دیا کہ آپ کو خود لکھنا چاہئے, آپ کو کیا ہوگیا ہے کہ نہیں لکھ رہے۔ حضرت علامہ شمس الحق افغانی رح کا والد صاحب کے علم اور علمی ثقة پر اس حد تک اعتماد اور بھروسہ تھا,کہ زمانہ طالبعلمی میں انکو تفسیر لکھنے کی ترغیب دے رہے تھے.