علمی سفر تیسری قسط
Author: | حضرت اقدس مولانا آزاد گل صاحبؒ |
---|---|
Uploaded on | 04 October,2021 |
Details: | حضرت کو کلام اللہ سے خصوصی محبت اور شغف تھا, اور انکو اس فن میں کمال کی مہارت بھی حاصل تھی. وہ مستقلا گاؤں کی جامعہ مسجد (شیخانوں جومات) میں ترجمہ کا درس روزانہ کی بنیاد پر دیا کرتے تھے اور لوگ بڑے ذوق و شوق سے حاضر ہوا کرتے تھے. والد صاحب کی تقریر اور تدریس کا خاصہ یہ تھا کہ اس میں جنت اور جنت کی نعمتوں کے تذکرے بڑے مزے مزے اور نرالے انداز سے ہوا کرتے تھے. لوگ درس قران و تقریر سے محظوظ ہونے کیساتھ کیساتھ نیک عمل کی جانب راغب ہوجایا کرتے تھے. گو کہ انذار و تبشیر دونوں شامل وعظ ہوتے لیکن تبشیر کا پہلو غالب ہوتا تھا. حاجی جان عالم صاحب (داماد حضرت مولانا عزیز الرحمان رح المعرف ڈھکی صاحب حق صاحب فاضل دارالعلوم دیوبند ) کے بقول 'کہ صاحب حق صاحب والد محترم سے اتنی محبت و الفت کا رشتہ تھا کہ ان کا ترجمہ اپنے گھر میں بیری کے درخت کے نیچے بیٹھ کر سنا کرتے تھے, اور ہمیں بھی سننے کی ترغیب دیا کرتے تھے, اور لوگوں سے یہ کہا کرتے کہ آپ کو اندازہ نہیں کہ یہ مولوی صاحب اس ترجمہ و تفسیر میں کیا کیا اسرار و رموز بیان کرتے رہتے ہیں۔ حاجی صاحب سے سنا ہے کہ صاحب حق صاحب عموما ہم سے فرمایا کرتے تھے کہ مولانا آزاد گل رح کی موحودگی میں کسی اور بزرگ کو ڈھونڈنے کی قطعا ضرورت نہیں.. والد صاحب کے ہزاروں شاگرد اندرون و بیرون ملک دین کے مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں. کسی نے مدرسے بناۓ تو کسی نے خانقاہ سنبھالا, کوئی درس و تدریس میں لگ گیا تو کوئی امامت و خطابت میں. عرض اس چمن سے وابستہ پھول جگہ جگہ اپنی خوشبو بکھیرنے میں مصروف عمل ہیں, اللہ تعالی قبولیت بخشے. والد محترم کے چیدہ چیدہ اساتذہ کرام,جن سے آپ نے علمی و روحانی استفادہ کیا.. علامہ شمس الحق افغانی نور اللہ مرقدہ. شیخ الحدیث مولانا عبد الحق رحمة اللہ علیہ. شیخ الحدیث مولانا عبد الروف دیوبندی شیخ الحدیث مفتی محمد فرید رحمة اللہ علیہ. اللہ سبحانہ وتعالی حضرت والا کو جنت میں اعلی و ارفع مقام عطا فرماۓ اور انکی طرح دین کی خدمت کی تڑپ اور کڑھن ہمیں بھی نصیب فرماۓ.. آمین یا رب العالمین |
© Copyright 2025. Powered by- SKYBOTS Technology